سورة فاطر - آیت 45

وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوا مَا تَرَكَ عَلَىٰ ظَهْرِهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اگر ” اللہ“ لوگوں کو ان کے برے اعمال کی وجہ سے پکڑتا تو زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا مگر وہ لوگوں کو ایک مقرر وقت تک مہلت دیتا ہے، جب ان کا وقت پورا ہوگا تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- انسانوں کو تو ان کے گناہوں کو پاداش میں اور جانوروں کو انسانوں کو نحوست کی وجہ سے۔ یا مطلب ہے کہ تمام اہل زمین کو ہلاک کر دیتا 'انسانوں کو بھی اور جن جانوروں اور روزیوں کے وہ مالک ہیں 'ان کو بھی ۔یا مطلب ہے کہ آسمان سے بارشوں کا سلسلہ منقطع فرمادیتا 'جس سے زمین پر چلنر والے سب وابستہ مر جاتے۔ 2- یہ میعاد معین دنیا میں بھی ہوسکتی ہے اور یوم قیامت تو ہے ہی۔ 3- یعنی اس دن ان کا محاسبہ کرے گا اور ہر شخص کو اس کے عملوں کا پورا بدلہ دے گا۔ اہل ایمان واطاعت کو اجر وثواب اور اہل کفر ومعصیت کو عتاب وعقاب۔ اس میں مومنوں کے لئے تسلی ہے اور کافروں کے لئے وعید۔