سورة سبأ - آیت 12

وَلِسُلَيْمَانَ الرِّيحَ غُدُوُّهَا شَهْرٌ وَرَوَاحُهَا شَهْرٌ ۖ وَأَسَلْنَا لَهُ عَيْنَ الْقِطْرِ ۖ وَمِنَ الْجِنِّ مَن يَعْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَمَن يَزِغْ مِنْهُمْ عَنْ أَمْرِنَا نُذِقْهُ مِنْ عَذَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور سلیمان کے لیے ہم نے ہوا کو مسخر کردیا صبح کے وقت اس کا چلنا ایک مہینے کی مسافت تک اور شام کے وقت اس کا چلنا ایک مہینے کی مسافت تھا اور ہم نے اس کے لیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہا دیا اور جِن اس کے تابع کردیے جو اپنے رب کے حکم سے اس کے سامنے کام کرتے تھے ان میں سے جو ہمارے حکم سے سرتابی کرتا اس کو ہم بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھاتے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی حضرت سلیمان (عليہ السلام) مع اعیان سلطنت اور لشکر، تخت پر بیٹھ جاتے، اور جدھر آپ کا حکم ہوتا ہوائیں اسے اتنی رفتار سے لے جاتیں کہ ایک مہینے جتنی مسافت، صبح سے دوپہر تک کی ایک منزل میں طے ہوجاتی اور پھر اسی طرح دوپہر سے رات تک، ایک مہینے جتنی مسافت طے ہوجاتی۔ اس طرح ایک دن میں دو مہینوں کی مسافت طے ہوجاتی۔ 2- یعنی جس طرح حضرت داود (عليہ السلام) کے لئےلوہا نرم کردیا گیا تھا، حضرت سلیمان (عليہ السلام) کے لئے تانبے کا چشمہ ہم نے جاری کردیا تاکہ تانبے کی دھات سے وہ جو چاہیں، بنائیں۔ 3- اکثر مفسرین کے نزدیک یہ سزا قیامت والے دن دی جائے گی۔ لیکن بعض کے نزدیک یہ دنیوی سزا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ مقرر فرما دیا تھا جس کے ہاتھ میں آگ کا سونٹا ہوتا تھا۔ جو جن حضرت سلیمان (عليہ السلام) کے حکم سے سرتابی کرتا، فرشتہ وہ سونٹا اسے مارتا، جس سے وہ جل کر بھسم ہوجاتا۔ (فتح القدیر)۔