مَّا كَانَ عَلَى النَّبِيِّ مِنْ حَرَجٍ فِيمَا فَرَضَ اللَّهُ لَهُ ۖ سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا
نبی پر کسی ایسے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کردیا ہو، یہی تمام انبیاء کے معاملہ میں اللہ کا طریقہ رہا ہے جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ کا حکم قطعی فیصلہ ہوتا ہے
1- یہ اسی واقعہ نکاح زینب (رضی الله عنہا) کی طرف اشارہ ہے، چونکہ یہ نکاح آپ (ﷺ) کے لئے حلال تھا، اس لئے اس میں کوئی گناہ اور تنگی والی بات نہیں ہے۔ 2- یعنی گزشتہ انبیا علیہم السلام بھی ایسے کاموں کے کرنے میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے جو اللہ کی طرف سے ان پر فرض قرار دیئے جاتے تھے چاہے قومی اور عوامی رسم ورواج ان کے خلاف ہی ہوتے۔ 3- یعنی خاص حکمت ومصلحت پر مبنی ہوتے ہیں، دنیوی حکمرانوں کی طرح وقتی اور فوری ضرورت پر مشتمل نہیں ہوتے، اسی طرح ان کا وقت بھی مقرر ہوتا ہے جس کے مطابق وقوع پذیر ہوتے ہیں۔