سورة العنكبوت - آیت 27

وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَجَعَلْنَا فِي ذُرِّيَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتَابَ وَآتَيْنَاهُ أَجْرَهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب عنایت فرمائے اور اس کی نسل کو نبوت اور کتاب دی اور ابراہیم کو دنیا میں اس کا اجر عطا کیا۔ آخرت میں وہ یقیناً صالحین میں سے ہوگا

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی حضرت اسحاق (عليہ السلام) سے یعقوب (عليہ السلام) ہوئے ، جن سے بنی اسرائیل کی نسل چلی اور انہی میں سارے انبیا ہوئے، اور کتابیں آئیں۔ آخر میں حضرت نبی کریم (ﷺ) حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کے دوسرے بیٹے حضرت اسماعیل (عليہ السلام) کی نسل سے نبی ہوئے اور آپ (ﷺ) پر قرآن نازل ہوا۔ 2- اس اجر سے مراد رزق دنیا بھی ہے اور ذکر خیر بھی۔ یعنی دنیا میں ہر مذہب کے لوگ (عیسائی، یہودی وغیرہ حتیٰ کہ مشرکیں بھی) حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کی عزت وتکریم کرتے ہیں اورمسلمان تو ہیں ہی ملت ابراہیمی کےپیرو، ان کے ہاں وہ محترم کیوں نہ ہوں گے؟ 3- یعنی آخرت میں بھی وہ بلند درجات کے حامل اور زمرہ صالحین میں ہوں گے۔ اسی مضمون کو دوسرے مقام پراس طرح بیان فرمایا ﴿وَآتَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَإِنَّهُ فِي الآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ﴾ (سورة النحل: 122)