سورة العنكبوت - آیت 13

وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقَالَهُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِهِمْ ۖ وَلَيُسْأَلُنَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَمَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہاں وہ اپنے بوجھ ضرور اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ دوسرے بہت سے بوجھ بھی اٹھائے ہوئے ہوں گے اور قیامت کے دن یقیناً ان سے ان کی افترا پردازیوں کی پوچھ گچھ ہوگی

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی یہ ائمہ کفر اور داعیان ضلال اپنا ہی بوجھ نہیں اٹھائیں گے، بلکہ ان لوگوں کے گناہوں کا بوجھ بھی ان پر ہوگا جو ان کی سعی وکاوش سے گمراہ ہوئے تھے۔ یہ مضمون سورۃ النحل آیت 25 میں بھی گزر چکا ہے۔ حدیث میں ہے، جو ہدایت کی طرف بلاتا ہے ، اس کے لیے اپنی نیکیوں کے اجر کے ساتھ ان لوگوں کی نیکیوں کا اجر بھی ہوگا جو اس کی وجہ سے قیامت تک ہدایت کی پیروی کریں گے، بغیر اس کے کہ ان کے اجر میں کوئی کمی ہو۔ اور جو گمراہی کا داعی ہوگا، اس کے لیے اپنے گناہوں کے علاوہ ان لوگوں کے گناہوں کا بوجھ بھی ہوگا جو قیامت تک اس کی وجہ سے گمراہی کا راستہ اختیار کرنے والے ہوں گے، بغیر اس کے کہ ان کے گناہوں میں کمی ہو۔ (أبو داود، كتاب السنة، باب لزوم السنة ،ابن ماجہ، المقدمة، باب من سن سنة حسنة أو سيئة) اسی اصول سے قیامت تک ظلم سے قتل کیے جانے والوں کے خون کا گناہ آدم (عليہ السلام) کے پہلے بیٹے (قابیل) پر ہوگا۔ اس لیے کہ سب سے پہلے اسی نے ناحق قتل کیا تھا (مسند أحمد 1/383 وقد أخرجه الجماعة سوى أبي داود من طرق )