سورة القصص - آیت 75

وَنَزَعْنَا مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا فَقُلْنَا هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ فَعَلِمُوا أَنَّ الْحَقَّ لِلَّهِ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہم ہر امّت میں سے ایک گواہ لائیں گے پھر کہیں گے کہ لاؤ اپنے شرک کی دلیل اس وقت انہیں معلوم ہوجائے گا کہ حق اللہ ہی کے لیے ہے اور ناپیدہوجائیں گے ان کے سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس گواہ سے مراد پیغمبر ہے۔ یعنی ہر امت کے پیغمبر کو اس امت سے الگ کھڑا کر دیں گے۔ 2- یعنی دنیا میں میرے پیغمبروں کی دعوت توحید کے باوجود تم جو میرے شریک ٹھہراتے تھے اور میرے ساتھ ان کی بھی عبادت کرتے تھے، اس کی دلیل پیش کرو۔ 3- یعنی وہ حیران اور ساکت کھڑے ہوں گے، کوئی جواب اور دلیل انہیں نہیں سوجھے گی۔ 4- یعنی ان کے کام نہیں آئے گا۔