سورة القصص - آیت 50

فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ ۚ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِّنَ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اگر وہ تمہارا مطالبہ پورا نہیں کرتے تو سمجھ لوکہ یہ اپنی خواہشات کے پیرو کار ہیں اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوگا جو اللہ کی ہدایت کے مقابلہ میں اپنی خواہشات کی پیروی کرے۔ اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٥٠)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی قرآن وتورات سے زیادہ ہدایت والی کتاب پیش نہ کرسکیں اور یقیناً نہیں کرسکیں گے۔ 2- یعنی اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہدایت کو چھوڑ کر خواہش نفس کی پیروی کرنا یہ سب سے بڑی گمراہی ہے اور اس لحاظ سے یہ قریش مکہ سب سے بڑے گمراہ ہیں جو اسی حرکت کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ 3- اس میں اللہ کی اسی سنت (طریقے) کا بیان ہے جو ظالموں کے لیے اس کے ہاں مقرر ہے کہ وہ ہدایت سے محروم رہتے ہیں۔ اس لیے کہ انبیا کی تکذیب ، آیات الٰہی سے اعراض اور مسلسل کفر وعناد ایسا جرم ہے کہ جس سے قبول حق کی استعداد اور اثر پذیری کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد انسان ظلم وعصیان اور کفر وشرک کی تاریکیوں میں ہی بھٹکتا پھرتا ہے، اسے ایمان کی روشنی نصیب نہیں ہوتی۔