سورة القصص - آیت 37

وَقَالَ مُوسَىٰ رَبِّي أَعْلَمُ بِمَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ مِنْ عِندِهِ وَمَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

موسیٰ نے جواب دیا۔ میرا رب اس شخص کے حال سے خوب واقف ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے۔ اور وہی بہتر جانتا ہے کہ انجام کس کا اچھا ہونا ہے حق یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے۔“ (٣٧)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی مجھ سے اور تم سے زیادہ ہدایت کا جاننے والا اللہ ہے، اس لیے جو بات اللہ کی طرف سے آئے گی، وہ صحیح ہوگی یا تمہارے اور تمہارے باپ دادوں کی؟۔ 2- اچھے انجام سے مراد آخرت میں اللہ کی رضامندی اور اس کی رحمت ومغفرت کا مستحق قرار پا جانا ہے اور یہ استحقاق صرف اہل توحید کے حصے میں آئے گا۔