وَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ سَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ فَتَعْرِفُونَهَا ۚ وَمَا رَبُّكَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ
ان سے کہو اللہ ہی کے لیے تعریف ہے عن قریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھادے گا اور تم انہیں پہچان لو گے اور تیرا رب لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔“ (٩٣)
1- کہ جو کسی کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتا جب تک حجت قائم نہیں کردیتا۔ 2- دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الآفَاقِ وَفِي أَنْفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ﴾ (سورة حم السجدة: 53) ”ہم انہیں آفاق وانفس میں اپنی نشانیاں دکھلائیں گے تاکہ ان پر حق واضح ہو جائے“۔ اگر زندگی میں یہ نشانیاں دیکھ کر ایمان نہیں لاتے تو موت کے وقت تو ان نشانیوں کو دیکھ کر ضرور پہچان لیتے ہیں۔ لیکن اس وقت کی معرفت کوئی فائدہ نہیں پہنچاتی، اس لیے کہ اس وقت ایمان مقبول نہیں۔ 3- بلکہ ہر چیز کو وہ دیکھ رہا ہے۔ اس میں کافروں کے لیے ترہیب شدید اور تہدید عظیم ہے۔