سورة النمل - آیت 60

أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تمہارے لیے آسمان سے پانی برسایا پھر اس نے اس کے ذریعہ سبز وشاداب باغ اگائے جن کا اگانا تمہارے بس میں نہیں تھا کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ بلکہ یہی لوگ حق سے ہٹ کر پھرنے والے ہیں۔“ (٦٠)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہاں سے پچھلے جملے کی تشریح اور اس کے دلائل دیئے جارہے ہیں کہ وہی اللہ پیدائش ، رزق اور تدبیر وغیرہ میں متفرد ہے۔ کوئی اس کا شریک نہیں ہے۔ فرمایا آسمانوں کو اتنی بلندی اور خوبصورتی کے ساتھ بنانے والا، ان میں درخشاں کواکب، روشن ستارے اور گردش کرنے والے افلاک بنانے والا۔ اسی طرح زمین اور اس میں پہاڑ، نہریں، چشمے، سمندر، اشجار کھیتیاں اور انواع واقسام کے طیور وحیوانات وغیرہ پیدا کرنے والا اور آسمان سے بارش برسا کر اس کے ذریعے سے بارونق باغات اگانے والا کون ہے؟ کیا تم میں سے کوئی ایسا ہے جو زمین سے درخت ہی اگا کر دکھا دے؟ ان سب کے جواب میں مشرکین بھی کہتے اور اعتراف کرتے تھے کہ یہ سب کچھ کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے، جیسا کہ قرآن میں دوسرے مقام پر ہے۔ (مثلاً سورۃ العنکبوت۔63)۔ 2- یعنی ان سب حقیقتوں کے باوجود کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی ہستی ایسی ہے، جو عبادت کے لائق ہو؟ یا جس نے ان میں سے کسی چیز کو پیدا کیا ہو؟ یعنی کوئی ایسا نہیں جس نے کچھ بنایا ہو یا عبادت کے لائق ہو۔ أمن کا ان آیات میں مفہوم یہ ہے کہ کیا وہ ذات جو ان تمام چیزوں کو بنانے والی ہے، اس شخص کی طرح ہے جو ان میں سے کسی چیز پر قادر نہیں؟ (ابن کثیر)۔ 3- اس کا دوسرا ترجمہ ہے کہ وہ لوگ اللہ کا ہمسر اور نظیر ٹھہراتے ہیں۔