سورة النمل - آیت 19

فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّن قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِي أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِي أَنْعَمْتَ عَلَيَّ وَعَلَىٰ وَالِدَيَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاهُ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” سلیمان اس کی بات پر مسکراتے ہوئے ہنس پڑے اور کہا اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیرے احسان کا شکر ادا کرتا رہوں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کیا ہے اور ایسے نیک کام کروں جو تجھے پسند آئیں اور اپنی رحمت سے مجھ کو اپنے نیک بندوں میں شامل فرما۔“ (١٩)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- چیونٹی جیسی حقیر مخلوق کی گفتگو سن کر سمجھ لینے سے حضرت سلیمان کے دل میں شکر گزاری کا احساس پیدا ہوا کہ اللہ نے مجھ پر کتنا انعام فرمایا ہے۔ 2- اس سے معلوم ہوا کہ جنت، مومنوں ہی کا گھر ہے، اس میں کوئی بھی اللہ کی رحمت کے بغیر داخل نہیں ہوسکے گا۔ اسی لیے حدیث میں نبی (ﷺ) نے فرمایا (سیدھے سیدھے اور حق کے قریب رہو اور یہ بات جان لو کہ کوئی شخص بھی صرف اپنے عمل سے جنت میں نہیں جائے گا۔ صحابہ (رضی الله عنہم) نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ بھی؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا ”ہاں، میں بھی اس وقت تک جنت میں نہیں جاؤں گا، جب تک اللہ کی رحمت مجھے اپنے دامن میں نہیں ڈھانک لے گی“۔ (صحيح بخاری نمبر 6467۔ مسلم نمبر۔ 217)۔