سورة الشعراء - آیت 223

يُلْقُونَ السَّمْعَ وَأَكْثَرُهُمْ كَاذِبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو سنی سنائی باتیں لوگوں کے کانوں میں ڈالتے ہیں ان میں اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔“ (٢٢٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ایک آدھ بات، جو کسی طرح وہ سننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، ان کاہنوں کو آکر بتلادیتے ہیں، جن کے ساتھ وہ جھوٹی باتیں اور ملا لیتے ہیں (جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے۔) ملاحظہ ہو (صحيح بخاری، كتاب التوحيد ، باب قراءة الفاجر والمنافق وبدء الخلق ، باب صفة إبليس وجنوده، صحيح مسلم، كتاب السلام باب تحريم الكهانة وإتيان الكهان﴿يُلْقُونَ السَّمْعَ﴾ شیاطین آسمان سے سنی ہوئی بعض باتیں کاہنوں کو پہنچا دیتے ہیں، اس صورت میں سمع کے معنی مسموع کے ہوں گے۔ لیکن اگر اس کا مطلب حاسۂ سماعت (کان) ہے، تو مطلب ہوگا کہ شیاطین آسمانوں پر جاکر کان لگا کر چوری چھپے بعض باتیں سن آتے ہیں اور پھر انہیں کاہنوں تک پہنچا دیتے ہیں۔