سورة الشعراء - آیت 157

فَعَقَرُوهَا فَأَصْبَحُوا نَادِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

لیکن انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ دیں اور آخرکار پچھتائے۔ (١٥٧)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی باوجود اس بات کے کہ وہ اونٹنی،اللہ کی قدرت کی ایک نشانی اور پیغمبر کی صداقت کی دلیل تھی، قوم ثمود ایمان نہیں لائی اور کفروشرک کے راستے پر گامزن رہی اور اس کی سرکشی یہاں تک بڑھی کہ بالآخر قدرت کی زندہ نشانی (اونٹنی) کی کوچیں کاٹ ڈالیں یعنی اس کے ہاتھوں اور پیروں کو زخمی کردیا، جس سے وہ بیٹھ گئی اور پھر اسے قتل کردیا۔ 2- یہ اس وقت ہوا جب اونٹنی کےقتل کے بعد حضرت صالح (عليہ السلام) نے کہا کہ اب تمہیں صرف تین دن کی مہلت ہے، چوتھے دن تمہیں ہلاک کردیا جائے گا۔ اس کے بعد جب واقعی عذاب کی علامتیں ظاہر ہونی شروع ہوگئیں، تو پھر ان کی طرف سے بھی اظہار ندامت ہونے لگا۔ لیکن علامات عذاب دیکھ لینے کے بعد ندامت اور توبہ کا کوئی فائدہ نہیں۔