أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا
” آپ نے اس شخص کے بارے میں غور کیا ہے جس نے اپنی خواہشات کو اپنا خدا بنالیا ہے؟ کیا آپ ایسے شخص کو راہ راست پر لاسکتے ہیں؟ (٤٣)
1- یعنی جو چیز اس کے نفس کواچھی لگی، اسی کو اپنا دین و مذہب بنالیا، کیا ایسے شخص کو تو راہ یاب کرسکتا ہے یا اللہ کے عذاب سے چھڑا سکے گا؟ اس کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا (کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل مزین کردیا گیا، پس وہ اسے اچھا سمجھتا ہے، پس اللہ تعالیٰ ہی جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اورجسے چاہتا ہے راہ یاب۔ پس تو ان پر حسرت و افسوس نہ کر) (فاطر۔ 8) حضرت ابن عباس (رضی الله عنہما) اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں۔ زمانۂ جاہلیت میں آدمی ایک عرصےتک سفید پتھر کی عبادت کرتا رہتا، جب اسے اس سے اچھا پتھر نظر آجاتا تو وہ پہلے پتھر کو چھوڑ کر دوسرے پتھر کی پوجا شروع کردیتا (ابن کثیر) مطلب یہ ہے کہ ایسے اشخاص، جو عقل وفہم سے اس طرح عاری اورمحض خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہیں۔ اے پیغمبر کیا تو ان کو ہدایت کے راستے پر لگا سکتا ہے؟ یعنی نہیں لگا سکتا۔