سورة الفرقان - آیت 2

الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَلَمْ يَكُن لَّهُ شَرِيكٌ فِي الْمُلْكِ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

”” اللہ“ ہی کے لیے زمین و آسمانوں کی بادشاہی ہے اس نے کسی کو اولاد نہیں بنایا۔ اس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے۔ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی تقدیر مقررکی فرمائی۔“ (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ پہلی صفت ہے یعنی کائنات میں متصرف صرف وہی ہے، کوئی اور نہیں۔ 2- اس میں نصاریٰ، یہود اور بعض ان عرب قبائل کا رد ہے جو فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔ 3- اس میں صنم پرست مشرکین اور ثنویت (دو خداؤں شر اور خیر، ظلمت اور نور کے خالق) کے قائلین کا رد ہے۔ 4- ہر چیز کا خالق صرف وہی ہے اور اپنی حکمت ومشیت کے مطابق اس نے اپنی مخلوقات کو ہر وہ چیز بھی مہیا کی ہے جواس کے مناسب حال ہے یا ہر چیز کی موت اور روزی اس نے پہلے سے ہی مقرر کردی ہے۔