قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
انہیں فرمائیں کہ اللہ کے مطیع بنو اور اس کے رسول کے تابع فرمان بن کر رہو لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو سمجھ لو رسول پرجس فرض کابوجھ ڈالا گیا ہے وہ اس کا ذمہ دارہے اور تم پرجس فرض کا بارڈالا گیا ہے اس کے ذمہ دارتم ہو۔ اس کی اطاعت کروگے ہدایت پاؤ گے ورنہ رسول کی ذمہ داری حق بات صاف صاف پہچانا ہے۔“
* یعنی تبلیغ ودعوت، جو وہ ادا کر رہا ہے۔ ** یعنی اس کی دعوت کو قبول کرکے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا اور ان کی اطاعت کرنا۔ *** اس لئے کہ وہ صراط مستقیم کی طرف دعوت دیتا ہے۔ **** کوئی اس کی دعوت کو مانے یا نہ مانے جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا، ﴿فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلاغُ وَعَلَيْنَا الْحِسَابُ﴾ (الرعد: 40) ”اے پیغمبر ! تیرا کام صرف (ہمارے احکام) کو پہنچا دینا ہے (کوئی مانتا ہے یا نہیں) یہ حساب ہماری ذمہ داری ہے“۔