وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ ۖ قُل لَّا تُقْسِمُوا ۖ طَاعَةٌ مَّعْرُوفَةٌ ۚ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ
” اللہ کے نام سے پختہ قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ آپ حکم دیں تو ہم گھروں سے نکل کھڑے ہوں۔ ان سے کہو قسمیں نہ کھاؤ تمہاری اطاعت معلوم ہے۔ تمہارے کرتوتوں سے اللہ بے خبر نہیں ہے۔ (٥٣)
1- جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ، میں جَهْدٌ فعل محذوف کا مصدر ہے جو بطور تاکید کے ہے، يَجْهَدُونَ أَيْمَانَهُمْ جَهْدًا یا یہ حال کی وجہ سے منصوب ہے یعنی مُجْتَهِدِينَ فِي أَيْمَانِهِمْ، مطلب یہ ہے کہ اپنی وسعت بھر قسمیں کھا کر کہتے ہیں (فتح القدیر)۔ 2- اور وہ یہ ہے کہ جس طرح تم قسمیں جھوٹی کھاتے ہو، تمہاری اطاعت بھی نفاق پر مبنی ہے۔ بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ تمہارا معاملہ طاعت معروفہ ہونا چاہیئے۔ یعنی معروف میں بغیر کسی قسم کے حلف کے اطاعت، جس طرح مسلمان کرتے ہیں، پس تم بھی ان کی مثل ہوجاؤ۔ (ابن کثیر)۔ 3- یعنی وہ تمہارے سب کے حالات سے باخبر ہے۔ کون فرمانبردار ہے اور کون نافرمان؟ پس حلف اٹھا کر اطاعت کے اظہار کرنے سے، جب کہ تمہارے دل میں اس کے خلاف عزم ہو، تم اللہ کو دھوکہ نہیں دے سکتے، اس لئے کہ وہ پوشیدہ ہے، پوشیدہ تر بات کو بھی جانتا ہے اور وہ تمہارے سینوں میں پلنے والے رازوں سے بھی آگاہ ہے اگرچہ تم زبان سے اس کے خلاف اظہار کرو!۔