سورة المؤمنون - آیت 83

لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَآبَاؤُنَا هَٰذَا مِن قَبْلُ إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہم نے یہ وعدے بہت سنے ہیں اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا بھی سنتے رہے ہیں۔ یہ محض پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔“ (٨٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اساطیر، اسطورة کی جمع ہے یعنی مسطرة مکتوبة لکھی ہوئی حکایتیں، کہانیاں۔ یعنی دوبارہ جی اٹھنے کا وعدہ کب سے ہوتا چلا آ رہا ہے، ہمارے آباؤ اجداد سے، لیکن ابھی تک روبہ عمل نہیں ہوا، جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ کہانیاں ہیں جو پہلے لوگوں نے اپنی کتابوں میں لکھ دی ہیں جو نقل در نقل ہوتی چلی آ رہی ہیں جن کی کوئی حقیقت نہیں۔