سورة البقرة - آیت 263

قَوْلٌ مَّعْرُوفٌ وَمَغْفِرَةٌ خَيْرٌ مِّن صَدَقَةٍ يَتْبَعُهَا أَذًى ۗ وَاللَّهُ غَنِيٌّ حَلِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اچھی بات کرنا اور معاف کردینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد تکلیف دی جائے۔ اور اللہ تعالیٰ بڑابے نیاز اور نہایت بردبار ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- سائل سے نرمی اور شفقت سے بولنا یا دعائیہ کلمات (اللہ تعالیٰ تجھے بھی اور ہمیں بھی اپنے فضل وکرم سے نوازے وغیرہ) سے اس کو جواب دینا قول معروف ہے اور مَغْفِرَةٌ کا مطلب سائل کے فقر اور اس کی حاجت کا لوگوں کے سامنے عدم اظہار اور اس کی پردہ پوشی ہے اور اگر سائل کے منہ سے کوئی نازیبا بات نکل جائے تو اس سے چشم پوشی بھی اس میں شامل ہے۔ یعنی سائل سے نرمی وشفقت اور چشم پوشی، پردہ پوشی، اس صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد اس کو لوگوں میں ذلیل ورسوا کرکے اسے تکلیف پہنچائی جائے۔ اسی لئے حدیث میں کیا گیا ہے [ الْكَلِمَةُ الطَّيِّبَةُ صَدَقَةٌ ]، (صحيح مسلم كتاب الزكاة، باب بيان أن اسم الصدقة يقع على نوع من المعروف) ”پاکیزہ کلمہ بھی صدقہ ہے“، نیز نبی (ﷺ) نے فرمایا ”تم کسی بھی معروف (نیکی) کو حقیر مت سمجھو، اگرچہ اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا ہی ہو۔“ [ لا تَحْقِرَنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَوْ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلِقٍ ]۔ (مسلم، كتاب البرّ، باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء