سورة الحج - آیت 67

لِّكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا هُمْ نَاسِكُوهُ ۖ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ ۚ وَادْعُ إِلَىٰ رَبِّكَ ۖ إِنَّكَ لَعَلَىٰ هُدًى مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” ہر امت کے لیے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کیا ہے جس کی ہر کوئی پیروی کرتا ہے اے نبی انہیں آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہیے آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیں یقیناً آپ سیدھے راستے پر ہیں۔ (٦٧)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ہر زمانے میں ہم نے لوگوں کے لئے ایک شریعت مقرر کی، جو بعض چیزوں میں سے ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوتی، جس طرح تورات، امت موسیٰ (عليہ السلام) کے لئے، انجیل امت عیسیٰ (عليہ السلام) کے لئے شریعت تھی اور اب قرآن امت محمدیہ کے لئے شریعت اور ضابطہ حیات ہے۔ 2- یعنی اللہ نے آپ کو جو دین اور شریعت عطا کی ہے، یہ بھی مذکورہ اصول کے مطابق ہی ہے، ان سابقہ شریعت والوں کو چاہیے کہ اب آپ (ﷺ) کی شریعت پر ایمان لے آئیں، نہ کہ اس معاملے میں آپ (ﷺ) سے جھگڑیں۔ 3- یعنی آپ (ﷺ) ان کے جھگڑے کی پرواہ نہ کریں، بلکہ ان کو اپنے رب کی طرف دعوت دیتے رہیں، کیونکہ اب صراط مستقیم پر صرف آپ ہی گامزن ہیں، یعنی پچھلی شریعتیں منسوخ ہوگئی ہیں۔