سورة الحج - آیت 65

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ وَالْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَيُمْسِكُ السَّمَاءَ أَن تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اس نے وہ سب کچھ تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے جو زمین میں ہے اور اسی نے کشتی کو ایک قاعدے کا پابند بنایا ہے کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے اور وہی آسمان کو اس طرح تھامے ہوئے ہے کہ اس کے اذن کے بغیر وہ زمین پر نہیں گر سکتا ؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں کے لیے نہایت شفقت کرنے اور مہربانی فرمانے والاہے۔“ (٦٥)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مثلًا جانور، نہریں، درخت اور دیگر بیشمار چیزیں، جن کے منافع سے انسان بہرہ ور اور لذت یاب ہوتا ہے۔ 2- یعنی اگر وہ چاہے تو آسمان زمین پر گر پڑے، جس سے زمین پر ہرچیز تباہ ہو جائے۔ ہاں قیامت والے دن اس کی مشیت سے آسمان بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گا۔ 3- اس لئے اس نے مذکورہ چیزوں کو انسان کے تابع کر دیا ہے اور آسمان کو بھی ان پر گرنے نہیں دیتا۔ تابع (مسخر) کرنے کا مطلب ہے کہ ان چیزوں سے فائدہ اٹھانا اس کے لئے ممکن یا آسان کر دیا گیا ہے۔