سورة الأنبياء - آیت 35

كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ۗ وَنَبْلُوكُم بِالشَّرِّ وَالْخَيْرِ فِتْنَةً ۖ وَإِلَيْنَا تُرْجَعُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ہرجان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور ہم اچھے اور برے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کررہے ہیں۔ آخرکار تمہیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔“ (٣٥)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی کبھی مصائب و رنج و غم سے دو چار کرکے اور کبھی دنیا کے وسائل فراواں سے بہرہ ور کر کے۔ کبھی صحت و فراخی کے ذریعے سے اور کبھی تنگی و بیماری کے ذریعے سے، کبھی تونگری دیکر اور کبھی فقر وفاقہ میں مبتلا کر کے ہم آزماتے ہیں۔ تاکہ ہم دیکھیں کہ شکر گزاری کون کرتا ہے اور ناشکری کون؟ صبر کون کرتا ہے اور ناصبری کون؟ شکر اور صبر، یہ رضائے الٰہی کا اور کفران نعمت اور ناصبری غضب الٰہی کا موجب ہے۔ 2- وہاں تمہارے عملوں کے مطابق اچھی یا بری جزا دیں گے۔ اول الذکر لوگوں کے لئے بھلائی اور دوسروں کے لئے برائی۔