أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً ۖ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ ۖ هَٰذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِي ۗ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ ۖ فَهُم مُّعْرِضُونَ
” کیا اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے دوسروں کو معبود بنا لیا ہے ؟ اے نبی ان سے فرماؤ کہ لاؤ اپنی دلیل اور یہ کتاب بھی موجود ہے جس میں میرے دور کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے اور وہ کتابیں بھی موجود ہیں جن میں مجھ سے پہلے لوگوں کے لیے نصیحت تھی مگر ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے بے خبر ہیں اس لیے منہ موڑے ہوئے ہیں۔“ (٢٤)
1- ﴿ذِكْرُ مَنْ مَّعِيَ﴾ سے قرآن اور دوسرے ذکر سے سابقہ کتب آسمانی مراد ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ قرآن میں اور اس سے قبل کی دیگر کتابوں میں، سب میں صرف ایک ہی معبود کی الوہیت و ربوبیت کا ذکر ملتا ہے۔ لیکن یہ مشرکین اس حق کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ اور بدستور اس توحید سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔