إِذْ رَأَىٰ نَارًا فَقَالَ لِأَهْلِهِ امْكُثُوا إِنِّي آنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّي آتِيكُم مِّنْهَا بِقَبَسٍ أَوْ أَجِدُ عَلَى النَّارِ هُدًى
کہ جب اس نے آگ دیکھی اور اپنے گھروالوں سے کہا کہ ذرا ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید تمہارے لیے آگکا انگارہ لے آؤں۔ یا اس روشنی سے مجھے کوئی رہنمائی مل جائے۔ (١٠)
1- یہ اس وقت کا واقعہ ہے۔ جب موسیٰ (عليہ السلام) مدین سے اپنی بیوی کے ہمراہ (جو ایک قول کے مطابق حضرت شعیب عليہ السلام کی دختر نیک اختر تھیں) اپنی والدہ کی طرف سے واپس جا رہے تھے، اندھیری رات تھی اور راستہ بھی نامعلوم۔ بعض مفسرین کے بقول بیوی کی زچگی کا وقت بالکل قریب تھا اور انہیں حرارت کی ضرورت تھی۔ یا سردی کی وجہ سے گرمی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اتنے میں دور سے انہیں آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے نظر آئے۔ گھر والوں سے یعنی بیوی سے (یا بعض کہتے ہیں خادم اور بچہ بھی تھا اس لئے جمع کا لفظ استعمال فرمایا) کہا تم یہاں ٹھہرو! شاید میں آگ کا کوئی انگارا وہاں سے لے آؤں یا کم از کم وہاں سے راستے کی نشان دہی ہو جائے۔