سورة مريم - آیت 73

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَامًا وَأَحْسَنُ نَدِيًّا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” ان لوگوں کو جب ہماری واضح آیات سنائی جاتی ہیں تو کفار ایمان والوں سے کہتے ہیں بتاؤہم دونوں گروہوں میں سے کون بہتر حالت میں ہے اور کس کی مجالس زیادہ شاندار ہیں (٧٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی قرآنی دعوت کا مقابلہ یہ کفار مکہ فقراء مسلمین اور اغنیائے قریش اور ان کی مجلسوں اور مکانوں کے باہمی موازنے سے کرتے ہیں، کہ مسلمانوں میں عمار، بلال، صہیب (رضی الله عنہم) جیسے فقیر لوگ ہیں، انکا دار الشوریٰ ”دار ارقم“ ہے۔ جب کہ کافروں میں ابو جہل، نضر بن حارث، عتبہ، شیبہ وغیرہ جیسے رئیس اور ان کی عالی شان کوٹھیاں اور مکانات ہیں، ان کی اجتماع گاہ (دارالندوہ) بہت عمدہ ہے۔