سورة الكهف - آیت 71

فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا ۖ قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

’ پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ کشی میں سوار ہوئے تو اس نے اس میں شگا ف کردیا۔ موسیٰ نے کہا کیا تو نے اس میں شگاف کردیا ہے کہ اس میں سوار لوگوں کو غر ق کردے، یقیناً تو نے بڑا کام کیا ہے۔“ (٧١) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کو چونکہ اس علم خاص کی خبر نہیں تھی جس کی بنا پر خضر نے کشتی کے تختے توڑ دیئے تھے، اس لئے صبر نہ کر سکے اور اپنے علم وفہم کے مطابق اسے نہایت ہولناک کام قرارا دیا۔ إِمْرًا کے معنی ہیں الدَّاهِيَةُ الْعَظِيمَةُ، ”بڑا ہیبت ناک کام“۔