سورة الكهف - آیت 55
وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
”اور لوگوں کو کسی بات نے نہیں روکا کہ وہ ایمان لائیں، جب ان کے پاس ہدایت آگئی اور اپنے رب سے بخشش مانگیں مگر اس بات نے کہ ان کو پہلے لوگوں جیسا معاملہ پیش آجائے یا ان پر عذاب نازل ہو۔“
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی تکذیب کی صورت میں ان پر بھی اسی طرح عذاب آئے، جیسے پہلے لوگوں پر آیا۔ ** یعنی اہل مکہ ایمان لانے کے لئے ان دو باتوں میں سے کسی ایک کے منتظر ہیں۔ لیکن ان عقل کے اندھوں کو یہ پتہ نہیں کہ اس کے بعد ایمان کی کوئی حیثیت ہی نہیں یا اس کے بعد ایمان لانے کا ان کو موقع ہی کب ملے گا؟۔