سورة الكهف - آیت 46

الْمَالُ وَالْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ أَمَلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں آپ کے رب کے ہاں جو باقی رہنے والا ہے وہ نیک اعمال ہیں جو امید کے لحاظ سے زیادہ اچھے ہیں۔“ (٤٦)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس میں ان اہل دنیا کا رد ہے جو دنیا کے مال اسباب، قبیلہ اور خاندان اور آل اولاد پر فخر کرتے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا: یہ چیزیں تو دنیا فانی کی عارضی زینت ہیں۔ آخرت میں یہ چیزیں کچھ کام نہیں آئیں گی۔ اسی لئے اس سے آگے فرمایا کہ آخرت میں کام آنے والے عمل وہ ہیں جو باقی رہنے والے ہیں۔ 2- باقیات صالحات (باقی رہنے والی نییکیاں) کون سی یا کون کون سی ہیں؟ کسی نے نماز کو، کسی نے تحمید و تسبیح اور تکبیر و تہلیل کو اور کسی نے اعمال خیر کو مصداق قرار دیا۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ یہ عام ہے اور تمام نیکیوں کو شامل ہے۔ تمام فرائض وواجبات اور سنن ونوافل سب باقیات صالحات ہیں بلکہ برے کاموں سے اجتناب بھی ایک عمل صالح ہے، جس پر عند اللہ اجر وثواب کی امید ہے۔