سورة البقرة - آیت 211
سَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَمْ آتَيْنَاهُم مِّنْ آيَةٍ بَيِّنَةٍ ۗ وَمَن يُبَدِّلْ نِعْمَةَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَتْهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے انہیں کتنی روشن نشانیاں عطا فرمائیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پانے کے بعد بدل دے تو یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- مثلاً عصائے موسیٰ، جس کے ذریعے سے ہم نے جادوگروں کا توڑ کیا، سمندر سے راستہ بنایا، پتھر سے بارہ چشمے جاری کئے، بادلوں کا سایہ، من وسلویٰ کا نزول وغیرہ اللہ تعالیٰ کی قدرت اور ہمارے پیغمبر (ﷺ) کی صداقت کے دلیل تھے، لیکن اس کے باوجود انہوں نے احکام الٰہی سے اعراض کیا۔ 2- نعمت کے بدلنے کے مطلب یہی ہے کہ ایمان کے بدلے انہوں نے کفر اور اعراض کا راستہ اپنایا۔