سورة البقرة - آیت 210
هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن يَأْتِيَهُمُ اللَّهُ فِي ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَالْمَلَائِكَةُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ ۚ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ
ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل
کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں کے سائے میں آئیں اور فیصلہ انتہا کردیا جائے اور اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہ یا تو قیامت کا منظر ہے جیسا کہ بعض تفسیری روایات میں ہے۔ (ابن کثیر) یعنی کیا یہ قیامت برپا ہونے کا انتظار کر رہے ہیں؟ یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرشتے کے جلو میں اور بادلوں کے سائے میں ان کے سامنے آئے اور فیصلہ چکائے، تب وہ ایمان لائیں گے۔ لیکن ایسا اسلام قابل قبول ہی نہیں، اس لئے قبول اسلام میں تاخیر مت کرو اور فوراً اسلام قبول کرکے اپنی آخرت سنوار لو۔