سورة الإسراء - آیت 69

أَمْ أَمِنتُمْ أَن يُعِيدَكُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَىٰ فَيُرْسِلَ عَلَيْكُمْ قَاصِفًا مِّنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَكُم بِمَا كَفَرْتُمْ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوا لَكُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یا تم بے خوف ہوگئے کہ وہ تمھیں دوسری بار سمندر میں لے جائے پھر تم پر آندھی کا سخت جھونکا بھیج دے تمھارے کفر کرنے کی وجہ سے تمھیں غرق کر دے، پھر تم اپنے لیے ہمارے خلاف کوئی پیچھا کرنے والا نہ پاؤ گے۔“ (٦٩)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قَاصِفٌ، ایسی تند تیز سمندری ہوا جو کشتیوں کو توڑ دے اور انہیں ڈبو دے، تَبِيعًا انتقام لینے والا، پیچھا کرنے والا، یعنی تمہارے ڈوب جانے کے بعد ہم سے پوچھے کہ تو نے ہمارے بندوں کو کیوں ڈبویا؟ مطلب یہ ہے کہ ایک مرتبہ سمندر سے بخریت نکلنے کے بعد، کیا تمہیں دوبارہ سمندر میں جانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی؟ اور وہاں وہ تمہیں گرداب بلا میں نہیں پھنسا سکتا؟۔