سورة الإسراء - آیت 54

رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ ۖ إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ ۚ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” تمھارا رب تمھیں خوب جاننے والا ہے اگر وہ چاہے تم پر رحم کرے یا اگر چاہے تو تمھیں عذاب دے اور ہم نے آپ کو ان پر کوئی وکیل بنا کر نہیں بھیجا۔“ (٥٤)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اگر خطاب مشرکین سے ہو تو رحم کے معنی قبول اسلام کی توفیق کے ہونگے اور عذاب سے مراد شرک پر ہی موت ہے، جس پر وہ عذاب کے مستحق ہوں گے۔ اور اگر خطاب مومنین سے ہو تو رحم کے معنی ہوں گے کہ وہ کفار سے تمہاری حفاظت فرمائے گا اور عذاب کا مطلب ہے کفار کا مسلمانوں پر غلبہ و تسلط۔ 2- کہ آپ انہیں ضرور کفر کی دلدل سے نکالیں یا ان کے کفر پر جمے رہنے پر آپ سے باز پرس ہو۔