سورة الإسراء - آیت 51

أَوْ خَلْقًا مِّمَّا يَكْبُرُ فِي صُدُورِكُمْ ۚ فَسَيَقُولُونَ مَن يُعِيدُنَا ۖ قُلِ الَّذِي فَطَرَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْكَ رُءُوسَهُمْ وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هُوَ ۖ قُلْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَرِيبًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یا کوئی ایسی مخلوق جو تمھارے دلوں میں بڑی ہے عنقریب وہ کہیں گے کون ہمیں لوٹائے گا ؟ فرما دیں جس نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا۔ پھر وہ آپ کے سامنے اپنے سر ہلائیں گے اور کہیں گے یہ کب ہوگا ؟ فرمادیں امید ہے عنقریب ہوگا۔“ (٥١) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس سے بھی زیادہ سخت چیز، جو تمہارے علم میں ہو، وہ بن جاؤ اور پھر پوچھو کہ کون زندہ کرے گا؟۔ 2- أَنْغَضَ يُنْغِضُ کے معنی ہیں سر ہلانا۔ یعنی استہزاء کے طور پر سر ہلا کر وہ کہیں گے کہ یہ دوبارہ زندگی کب ہوگی؟۔ 3- قریب کا مطلب ہے، ہونے والی چیز ’’كُلُّ مَا هُوَ آتٍ فَهُوَ قَرِيبٌ‘‘ ”ہر وقوع پذیر ہونے والی چیز قریب ہے“۔ اور ”عسی“ بھی قرآن میں یقین اور واجب الوقوع کے معنی میں استعمال ہوا ہے، یعنی قیامت کا وقوع یقینی اور ضروری ہے۔