سورة النحل - آیت 74

فَلَا تَضْرِبُوا لِلَّهِ الْأَمْثَالَ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پس اللہ کے لیے مثالیں نہ دو۔ یقیناً اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔“ (٧٤) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اللہ کو چھوڑ کر عبادت بھی ایسے لوگوں کی کرتے ہیں جن کے پاس کسی چیز کا اختیار نہیں۔ 2- جس طرح مشرکین مثالیں دیتے ہیں کہ بادشاہ سے ملنا ہو یا اس سے کوئی کام ہو تو کوئی براہ راست بادشاہ سے نہیں مل سکتا ہے۔ پہلے اسے بادشاہ کے مقربین سے رابطہ کرنا پڑتا ہے تب کہیں جا کر بادشاہ تک اس کی رسائی ہوتی ہے اسی طرح اللہ کی ذات بھی بہت اعلی اور اونچی ہے۔ اس تک پہنچنے کے لیے ہم ان معبودوں کو ذریعہ بناتے ہیں یا بزرگوں کا وسیلہ پکڑتے ہیں۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا: تم اللہ کو اپنے پر قیاس مت کرو نہ اس قسم کی مثالیں دو۔ اس لیے کہ وہ تو واحد ہے، اس کی کوئی مثال ہی نہیں ہے۔ پھر بادشاہ نہ تو عالم الغیب ہے، نہ حاضر وناظر نہ سمیع وبصیر۔ کہ وہ بغیر کسی ذریعے کے رعایا کے حالات وضروریات سے آگاہ ہو جائے جب کہ اللہ تعالٰی تو ظاہر وباطن اور حاضر غائب ہرچیز کا علم رکھتا ہے، رات کی تاریکیوں میں ہونے والے کاموں کو بھی دیکھتا ہے اور ہر ایک کی فریاد سننے پر بھی قادر ہے۔ بھلا ایک انسانی بادشاہ اور حاکم کا اللہ تعالٰی کے ساتھ کیا مقابلہ اور موازنہ؟