يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ ۖ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِّ ۗ وَلَيْسَ الْبِرُّ بِأَن تَأْتُوا الْبُيُوتَ مِن ظُهُورِهَا وَلَٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَأْتُوا الْبُيُوتَ مِنْ أَبْوَابِهَا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں فرما دیجئے کہ اس سے اوقات (عبادت) اور حج کے ایام لوگوں کو معلوم ہوتے ہیں اور (احرام کی حالت میں) تمہارا گھروں کے پیچھے سے آنا نیکی نہیں بلکہ نیکی وہ ہے جو تقو ٰی اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں کی طرف سے آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ
1-انصار جاہلیت میں جب حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیتے اور پھر کسی خاص ضرورت کے لئے گھر آنے کی ضرورت پڑ جاتی تو دروازے سے آنے کی بجائے پیچھے سے دیوار پھلانگ کر اندر آتے، اس کو وہ نیکی سمجھتے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ نیکی نہیں ہے۔ (ایسرالتفاسیر)