سورة النحل - آیت 9

وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ ۚ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور سیدھا راستہ بتلانا اللہ کے ذمہ ہے اور کچھ ان میں ٹیڑھے ہیں اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“ (٩)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کے ایک دوسرے معنی ہیں ”اور اللہ ہی پر ہے سیدھی راہ“ یعنی اس کا بیان کرنا۔ چنانچہ اس نے اسے بیان فرما دیا اور ہدایت اور ضلالت دونوں کو واضح کر دیا، اسی لئے آگے فرمایا کہ بعض راہیں ٹیڑھی ہیں یعنی گمراہی کی ہیں۔ 2- لیکن اس میں چوں کہ جبر ہوتا اور انسان کی آزمائش نہیں ہوتی، اس لئے اللہ نے اپنی مشیت سے سب کو مجبور نہیں کیا، بلکہ دونوں راستوں کی نشاندہی کر کے، انسان کو ارادہ واختیار کی آزادی دی ہے۔