سورة الحجر - آیت 22

وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے ہواؤں کو بار آور بنا کر بھیجا پھر ہم نے آسمان سے پانی اتارا، پس ہم نے تمہیں پلایا اور تم ہرگز اس کو جمع کرنے والے نہیں تھے۔“ (٢٢) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ہواؤں کو بوجھل، اس لئے کہا گیا کہ یہ ان بادلوں کو اٹھاتی ہیں جن میں پانی ہوتا ہے۔ جس طرح لَقْحَةٌ حاملہ اونٹنی کو کہا جاتا ہے جو پیٹ میں بچہ اٹھائے ہوتی ہے۔ 2- یعنی یہ پانی جو ہم اتارتے ہیں، اسے تم ذخیرہ رکھنے پر بھی قادر نہیں ہو۔ یہ ہماری ہی قدرت و رحمت ہے کہ ہم اس پانی کو چشموں، کنوؤں اور نہروں کے ذریعے سے محفوظ رکھتے ہیں، ورنہ اگر ہم چاہیں تو پانی کی سطح اتنی نیچی کر دیں کہ چشموں اور کنوؤں سے پانی لینا تمہارے لئے ممکن نہ رہے، جس طرح بعض علاقوں میں اللہ تعالٰی بعض دفعہ اپنی قدرت کا نمونہ دکھاتا ہے۔ اللَّهُمَّ احْفَظْنَا مِنْهُ۔