سورة ابراھیم - آیت 3

الَّذِينَ يَسْتَحِبُّونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ بَعِيدٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں پسند سمجھتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہیں، یہ لوگ دور کی گمراہی میں بھٹک چکے ہیں۔“ (٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ اسلام کی تعلیمات میں لوگوں کو بدظن کرنے کے لئے مین میکھ نکالتے اور انہیں مسخ کر کے پیش کرتے ہیں۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اپنی اغراض وخواہشات کے مطابق اس میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں۔ 2- اس لئے کہ ان میں مزکورہ متعدد خرابیاں جمع ہوگئی ہیں۔ مثلاً آخرت کے مقابلے میں دنیا کو ترجیح دینا، اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنا اور اسلام میں کجی تلاش کرنا۔