سورة یوسف - آیت 109

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُّوحِي إِلَيْهِم مِّنْ أَهْلِ الْقُرَىٰ ۗ أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۗ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ اتَّقَوْا ۗ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ہم نے آپ سے پہلے نہیں بھیجے مگر مرد، جو ان ہی بستیوں کے رہنے والے تھے اور انھی کی طرف ہم وحی کیا کرتے تھے، تو کیا وہ چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں۔ تم نہیں سمجھتے ؟“ (١٠٩)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ آیت اس بات پر نص ہے کہ تمام نبی مرد ہی ہوئے ہیں، عورتوں میں سے کسی کو نبوت کا مقام نہیں ملا، اسی طرح ان کا تعلق قریہ سے تھا، جو قصبہ دیہات اور شہر سب شامل ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی اہل بادیہ (صحرا نشینوں) میں سے نہیں تھا کیونکہ اہل بادیہ نسبتاً طبعیت کے سخت اور اخلاق کے کھردرے ہوتے ہیں اور شہری ان کی نسبت نرم، دھیمے اور با اخلاق ہوتے ہیں اور یہ خوبیاں نبوت کے لئے ضروری ہیں۔