فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ قَالُوا يَا أَيُّهَا الْعَزِيزُ مَسَّنَا وَأَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجَاةٍ فَأَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّ اللَّهَ يَجْزِي الْمُتَصَدِّقِينَ
” پھر جب وہ اس کے ہاں داخل ہوئے کہنے لگے اے عزیز! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو تکلیف پہنچی ہے اور ہم معمولی رقم لے کر آئے ہیں، مگر ہمیں ماپ پورا عنایت کریں اور ہم پر صدقہ بھی کریں۔ یقیناً اللہ صدقہ کرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔“
* یہ تیسری مرتبہ ان کا مصر جانا ہے۔ ** یعنی غلہ لینے کے لئے ہم جو ثمن (قیمت) لے کر آئے ہیں، وہ نہایت قلیل اور حقیر ہے۔ *** یعنی ہماری حقیر پونجی کو نہ دیکھیں، ہمیں اس کے بدلے میں پورا ناپ دیں۔ **** یعنی ہماری حقیر پونجی قبول کر کے ہم پر احسان اور خیرات کریں۔ اور بعض مفسرین نے اس کے معنی کیے ہیں کہ ہمارے بھائی بنیامین کو آزاد کر کے ہم پر احسان فرمائیں۔