سورة یوسف - آیت 48

ثُمَّ يَأْتِي مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلًا مِّمَّا تُحْصِنُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

پھر اس کے بعد سخت سات سال آئیں گے جو کھا جائیں گے جو کچھ تم نے ان کے لیے پہلے جمع کیا ہوگا مگر تھوڑا سا وہ جو تم محفوظ رکھو گے۔“ (٤٨) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت یوسف (عليہ السلام) کو اللہ تعالٰی نے علم تعبیر سے بھی نوازا تھا، اس لئے وہ اس خواب کی تہ تک فورا پہنچ گئے انہوں نے موٹی تازہ سات گایوں سے سات سال مراد لئے جن میں خوب پیداوار ہوگی، اور سات دبلی پتلی گایوں سے اس کے برعکس سات سال خشک سالی کے۔ اسی طرح سات سبز خوشوں سے مراد لیا کہ زمین خوب پیداوار دے گی اور سات خشک خوشوں کا مطلب یہ ہے کہ ان سات سالوں میں زمین کی پیداوار نہیں ہوگی۔ اور پھر اس کے لئے تدبیر بھی بتلائی کہ سات سال تم متواتر کاشتکاری کرو اور جو غلہ تیار ہو، اسے کاٹ کر بالیوں سمیت ہی سنبھال کر رکھو تاکہ ان میں غلہ زیادہ محفوظ رہے، پھر جب سات سال قحط کے آئیں گے تو یہ غلہ تمہارے کام آئے گا جس کا ذخیرہ تم اب کرو گے۔ 2- ﴿مِمَّا تُحْصِنُونَ سے مراد وہ دانے ہیں جو دوبارہ کاشت کے لئے محفوظ کر لئے جاتے ہیں۔