سورة یوسف - آیت 15

فَلَمَّا ذَهَبُوا بِهِ وَأَجْمَعُوا أَن يَجْعَلُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ ۚ وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ لَتُنَبِّئَنَّهُم بِأَمْرِهِمْ هَٰذَا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر جب وہ اسے لے گئے اور انھوں نے طے کرلیا کہ اسے ویران کنویں میں پھینک دیں اور ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ تو ضرور انھیں ان کے اس کام کی خبر دے گا اس حال میں کہ وہ سمجھتے نہ ہوں گے۔“ (١٥)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قرآن کریم نہایت اختصار کے ساتھ واقعہ بیان کر رہا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب اپنے سوچے سمجھے منصوبے کے مطابق انہوں نے یوسف (عليہ السلام) کو کنویں میں پھینک دیا، تو اللہ تعالٰی نے حضرت یوسف (عليہ السلام) کی تسلی اور حوصلے کے لئے وحی کی کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم تیری حفاظت ہی نہیں کریں گے بلکہ ایسے بلند مقام پر تجھے فائز کریں گے کہ یہ بھائی بھیک مانگتے ہوئے تیری خدمت میں حاضر ہونگے اور پھر تو انہیں بتائے گا کہ تم نے اپنے ایک بھائی کے ساتھ اس طرح سنگ دلانہ معاملہ کیا تھا، جسے سن کر وہ حیران اور پشیمان ہو جائیں گے۔ حضرت یوسف علیہ الاسلام اس وقت اگرچہ بچے تھے، لیکن جو بچے، نبوت پر سرفراز ہونے والے ہوں، ان پر بچپن میں بھی وحی آ جاتی ہےجیسے حضرت عیسیٰ ویحیٰی وغیرہم علیہم السلام پر آئی۔