سورة ھود - آیت 73

قَالُوا أَتَعْجَبِينَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۖ رَحْمَتُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ ۚ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَّجِيدٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

ملائکہ نے کہا کیا تو اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک اللہ بے حد تعریف کیا گیا، بڑی شان والا ہے۔“ (٧٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ استفہام انکار کے لئے ہے۔ یعنی تو اللہ تعالٰی کے قضا وقدر پر کس طرح تعجب کا اظہار کرتی ہے جبکہ اس کے لئے کوئی چیز مشکل نہیں۔ اور نہ وہ اسباب عادیہ ہی کا محتاج ہے، وہ تو جو چاہے، اس کے لفظ كُنْ (ہو جا) سے معرض وجود میں آ جاتا ہے۔ 2- حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کی اہلیہ محترمہ کو یہاں فرشتوں نے 'اہل بیت' سے یاد کیا اور دوسرے ان کے لئے جمع مذکر مخاطب (عَلَيْكُمْ) کا صیغہ استعمال کیا۔ جس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ 'اہل بیت' کے لئے جمع مذکر کے صیغے کا استعمال بھی جائز ہے۔ جیسا کہ سورہ احزاب 33 میں اللہ تعالٰی نے رسول اللہ کی ازواج مطہرات کو بھی اہل بیت کہا ہے اور انہیں جمع مذکر کے صیغے سے مخاطب بھی کیا ہے۔