سورة ھود - آیت 28

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” حضرت نوح نے فرمایا ! اے میری قوم تم دیکھتے نہیں میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی طرف سے بڑی رحمت عطا فرمائی ہے مگر وہ تم کو نظر نہ آئی کیا ہم اسے تم پر زبردستی مسلط کردیں ؟ جب کہ تم اسے ناپسند کرنے والے ہو۔“ (٢٨) ”

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- بَيِّنَةٍ سے مراد ایمان و یقین ہے اور رحمت سے مراد نبوت۔ جس سے اللہ تعالٰی نے حضرت نوح (عليہ السلام) کو سرفراز کیا تھا۔ 2- یعنی تم اس کے دیکھنے سے اندھے ہوگئے۔ چنانچہ تم نے اس کی قدر پہچانی اور نہ اسے اپنانے پر آمادہ ہوئے، بلکہ اس کو جھٹلایا اور اس کی تکذیب اور رد کے درپے ہوگئے۔ 3- جب یہ بات ہے تو ہدایت ورحمت تمہارے حصے میں کس طرح آ سکتی ہے؟۔