وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّىٰ يُبَيِّنَ لَهُم مَّا يَتَّقُونَ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
” اور اللہ کبھی ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اسے گمراہ کرے، یہاں تک کہ ان کے لیے وہ چیزیں واضح کر دے جن سے انھیں بچنا چاہیے۔ بے شک اللہ ہر چیز کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔“
* جب اللہ تعالٰی نے مشرکین کے حق میں مغفرت کی دعا کرنے سے روکا تو بعض صحابہ (رضی الله عنہم) کو جنہوں نے ایسا کیا تھا یہ اندیشہ لا حق ہوا کہ ایسا کرکے انہوں نے گمراہی کا کام تو نہیں کیا؟ اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ جب تک بچنے والے کاموں کی وضاحت نہیں فرما دیتا، اس وقت تک اس پر مؤاخذہ بھی نہیں فرماتا نہ اسے گمراہی قرار دیتا ہے البتہ جب ان کاموں سے، جن سے روکا جا چکا ہو تو پھر اللہ تعالٰی اسے گمراہ کر دیتا ہے۔ اس لئے جن لوگوں نے اس حکم سے قبل اپنے فوت شدہ مشرک رشتے داروں کے لئے مغفرت کی دعائیں کیں ہیں ان کا مؤاخذہ نہیں ہوگا کیونکہ انہیں مسئلے کا اس وقت علم ہی نہ تھا۔