سورة الانفال - آیت 60

وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ وَمِن رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُونَ بِهِ عَدُوَّ اللَّهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِينَ مِن دُونِهِمْ لَا تَعْلَمُونَهُمُ اللَّهُ يَعْلَمُهُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِن شَيْءٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جتنا ان کے مقابلے میں تیاری کرو قوت اور بندھے ہوئے گھوڑوں سے جس کے ساتھ تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو اور ان کے علاوہ دوسروں کو ڈراتے رہو، جنہیں تم نہیں جانتے انہیں اللہ جانتا ہے اور تم جو چیز بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے وہ تمہاری طرف پوری لوٹائی جائے گی اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ (٦٠)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قُوَّةٍ کی تفسیر نبی (ﷺ) سے ثابت ہے یعنی تیراندازی (صحيح مسلم- كتاب الإمارة- باب فضل الرمي والحث عليه- وديگر كتب حديث) کیونکہ اس دور میں یہ بہت بڑا جنگی ہتھیار اور نہایت اہم فن تھا، جس طرح گھوڑے جنگ کے لئے ناگزیر ضرورت تھے، جیسا کہ اس آیت سے بھی واضح ہے۔ لیکن اب تیر اندازی اور گھوڑوں کی یہ جنگی اہمیت وافادیت وضرورت باقی نہیں رہی۔ اس لئے ﴿وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ کے تحت آج کل کے جنگی ہتھیاروں (مثلاً میزائیل، ٹینک، بم اور جنگی جہاز اور بحری جنگ کے لئے آبدوزیں وغیرہ) کی تیاری ضروری ہے۔