سورة الانفال - آیت 39

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ ۚ فَإِنِ انتَهَوْا فَإِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور دین سب کا سب اللہ کا ہوجائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بے شک اللہ جو کچھ وہ کررہے ہیں اسے خوب دیکھنے والاہے۔ (٣٩)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- فتنہ سے مراد شرک ہے۔ یعنی اس وقت تک جہاد جاری رکھو، جب تک شرک کا خاتمہ نہ ہو جائے۔ 2- یعنی اللہ کی توحید کا پھریرا چار دانگ عالم میں لہرا جائے۔ 3- یعنی تمہارے لئے ان کا ظاہری اسلام ہی کافی ہے، باطن کا معاملہ اللہ کےسپرد کر دو، کیونکہ اس کو ظاہر وباطن ہر چیز کا علم ہے۔