سورة الاعراف - آیت 184

أَوَلَمْ يَتَفَكَّرُوا ۗ مَا بِصَاحِبِهِم مِّن جِنَّةٍ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا نَذِيرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی میں کوئی پاگل پن نہیں ہے ؟ وہ تو ایک کھلم کھلے ڈرانے والے کے سواکچھ نہیں (١٨٤)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ”صَاحِبٌ“ سے مراد نبی کریم (ﷺ) کی ذات گرامی ہے جن کی بابت مشرکین کبھی ساحر اور کبھی مجنون (نعوذ باللہ) کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تمہارے عدم تفکر کا نتیجہ ہے۔ وہ تو ہمارا پیغامبر ہے جو ہمارے احکام پہنچانے والا اور ان سے غفلت واعراض کرنے والوں کو ڈرانے والا ہے۔