الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
جو لوگ غیب پر ایمان لاتے‘ نماز قائم کرتے اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں
1-أُمُورٌ غَيْبِيَّةٌ سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کا ادراک عقل وحواس سے ممکن نہیں۔ جیسے ذات باری تعالیٰ، وحی الٰہی، جنت، دوزخ، ملائکہ، عذاب قبر اور حشراجساد وغیرہ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ اور رسول (ﷺ) کی بتلائی ہوئی ماورائے عقل واحساس باتوں پر یقین رکھنا، جزو ایمان ہے اور ان کا انکار کفروضلالت ہے۔ 2- اقامت صلوٰۃ سے مراد پابندی سے اور سنت نبوی کے مطابق نماز کا اہتمام کرنا ہے، ورنہ نماز تو منافقین بھی پڑھتے تھے۔ 3- إِنْفَاقٌ کا لفظ عام ہے، جو صدقات واجبہ اور نافلہ دونوں کو شامل ہے۔ اہل ایمان حسب استطاعت دونوں میں کوتاہی نہیں کرتے، بلکہ ماں باپ اور اہل وعیال پر صحیح طریقے سے خرچ کرنا بھی اس میں داخل ہے اور باعث اجر وثواب ہے۔