سورة البقرة - آیت 98

مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللَّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جو شخص اللہ‘ اس کے فرشتوں‘ اس کے رسولوں‘ جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو بلاشبہ ایسے کافروں کا اللہ بھی دشمن ہے

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-یہود کہتے تھے کہ میکائیل ہمارا دوست ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یہ سب میرے مقبول بندے ہیں جو ان کا یا ان میں سے کسی ایک کا بھی دشمن ہے، وہ اللہ کا بھی دشمن ہے۔ حدیث میں ہے: [ مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ بَارَزَنِي بِالْحَرْبِ ] ۔(صحیح بخاری کتاب الرقاق باب التواضع) ”جس نے میرے کسی دوست سے دشمنی رکھی، اس نے میرے ساتھ اعلان جنگ کیا ہے“، گویا اللہ کے کسی ایک ولی سے دشمنی سارے اولیاء اللہ سے، بلکہ اللہ تعالیٰ سے بھی دشمنی ہے۔ اس سے واضح ہوا کہ اولیاء اللہ کی محبت اور ان کی تعظیم نہایت ضروری اور ان سے بغض وعناد اتنا بڑا جرم ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے خلاف اعلان جنگ فرماتا ہے۔ اولیاء اللہ کون ہیں؟ اس کے لئے ملاحظہ ہو سورۂ یونس، آیت62-63 ، لیکن محبت اور تعظیم کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ان کے مرنے کے بعد ان کی قبروں پر گنبد اور قبے بنائے جائیں، ان کی قبروں پر سالانہ عرس کے نام پر میلوں ٹھیلوں کا اہتمام کیا جائے، ان کے نام کی نذرونیاز اور قبروں کو غسل دیا جائے اور ان پر چادریں چڑھائی جائیں اور انہیں حاجت روا، مشکل کشا، نافع وضار سمجھا جائے، ان کی قبروں پر دست بستہ قیام اور ان کی چوکھٹوں پر سجدہ کیا جائے وغیرہ، جیسا کہ بدقسمتی سے ”اولیاء اللہ کی محبت“ کے نام پر یہ کاروبار لات ومنات فروغ پذیر ہے۔ حالانکہ یہ ”محبت“ نہیں ہے، ان کی عبادت ہے، جو شرک اور ظلم عظیم ہے۔ اللہ تعالیٰ اس فتنۂ عبادت قبور سے محفوظ رکھے۔